وہ شوخ فطرت وہ عکسِ قدرت چہک رہی تھی وہ شان والی |
ملی مجھےتو ٹھٹک کے بھٹکی وہ تتلیوں کی اڑان والی |
پلٹ کے دیکھا تھا اس نے مجھ کو پلٹ کے واپس وہ جا نہ پائی |
ملی مجھے تو سسک کے پلٹی انا کی بیٹی وہ مان والی |
بدن کے گہنوں کو جو چھپا کر ہمیشہ ملتی تھی فاصلے سے |
ملی مجھے تو برس کے بہکی حیا کی ناری وہ تان والی |
جو خود کو کہتی تھی آج تک میں کبھی کسی سے جلی نہیں ہوں |
ملی مجھے تو جلن سے تڑپی تڑپ کے بکھری وہ آن والی |
جو سوچتی تھی ہے پیار دھوکہ میں عشق والوں کا دم بھروں گی |
ملی مجھے تو بکھر کے نکھری ادا کی شبنم وہ دان والی |
جسے کسی نے دیا تھا دھوکہ جسے پتہ تھا ہے مرد دھوکہ |
ملی مجھے تو وفا سے مہکی اٹھان والی وہ جان والی |
معلومات