زیر اپنا تُو اعتبار نہ کر |
غمِ الفت کو شرمسار نہ کر |
ہجر میں احتیاط کر لے ذرا |
مشتعل ہو کہ بھی شرار نہ کر |
مسکراتے گزارنا ہیں یہ دن |
زندگی اب یہ بے بہار نہ کر |
پاک ہو سینہ بغض سے تو اچھا |
نفس کو مار لے، عیار نہ کر |
سحر انگیزی ہو صفت کی مگر |
بھوت شہرت کا وہ سوار نہ کر |
امتحاں عشق کا ضرور ہو یہاں |
بیوفا سے پر کبھی پیار نہ کر |
کام ناصؔر بھلے ہمیشہ ہی ہو |
خود کو ہرگز دہر میں خوار نہ کر |
معلومات