مرا دل ہے غم آشنا یا خدا
یہ کیسی ہے دنیا، یہ ہے ماجرا
کبھی عید ہے یا کبھی ہے خوشی
کبھی دل ہے ویراں، کبھی ہے بسا
تری یاد میں ہم رہے رات بھر
کیا دل نے رونا، کیا ہے گلہ
یہ تاریک شب ہے، نہیں کوئی چاند
کہاں جاؤں یارو، کہاں ہے پتا
کوئی تو ملے جو سنے دل کی بات
ہر اک شخص کا اب جدا راستہ
مرے حال پر ہنس رہی ہے یہ خلق
نہ کوئی مسیحا، نہ کوئی دوا
یہ دنیا ہے فانی، سمجھ لو ندیمؔ
یہاں ہے ہر اک شے فقط اک فنا

0
4