مجھے یاد آ رہے ہیں وہ زمانے رنگ و بو کے
مرے اختیار میں جب تھے خزانے رنگ و بو کے
میں نے اس کو لکھ کے بھیجا مرے کان سُن پڑے ہیں
مجھے آ گیا سنانے وہ ترانے رنگ و بو کے
ترے ہاتھ کی ہتھیلی، ترا روم، تیرا بستر
وہاں آج تک مسلسل ہیں ٹھکانے رنگ و بو کے
یہاں رنگ ہو یا خوشبو کسی کی نہیں ضرورت
ترے گھر میں ہیں سمانے کے بہانے رنگ و بو کے
میں نے اس سے جا کے پوچھا تری دسترس میں کیا ہے؟
مجھے لے گیا دکھانے وہ خزانے رنگ و بو کے

98