| اپنے انجام سے ڈرتے ہیں نہ دکھ چھوڑا ہے |
| تری چاہت میں مری جان یہ سکھ چھوڑا ہے |
| یاد کے دشت سے جو آتی ہے خوشبوِ صنم |
| میں نے صحرا پہ ترے نام کو لکھ چھوڑا ہے |
| دیکھنے والے مجھے دیکھ میں وہ سرکش ہوں |
| عشق کو جس نے درِ بام پہ رکھ چھوڑا ہے |
| مجنوں مشہور ہے ایسے ہی تری دنیا میں |
| ہم نے دنیا کو تری چاہ میں بڑھ چھوڑا ہے |
| میں وہ قیدی ہوں جسے کوئی سزا دے نہ سکا |
| ہجر نے مجھ کو ترے نام پہ لکھ چھوڑا ہے |
| ماتھا رگڑا ہے مزاروں پہ جلائے ہیں چراغ |
| تجھ کو پانے کے لیے ورد بھی پڑھ چھوڑا ہے |
| جتنے حیلے تھے وظیفے تھے وہ سب کر ڈالے |
| عشق میں ہم نے ترے زہر بھی چکھ چھوڑا ہے |
معلومات