دشمنوں کو بھی گلے اپنے لگائے رکھنا |
پرچمِ امن زمانے میں اٹھائے رکھنا |
لاکھ دکھ درد زمانہ تجھے دے گا لیکن |
دل میں الفت کے چراغوں کو جلائے رکھنا |
مجھ کو امید ہے احسنؔ وہ ضرور آئے گا |
اسی امید پہ آنچل کو بچھائے رکھنا |
ہو جہاں زخم وہیں اپنے لگاتے ہیں نمک |
اپنے آلام کو اپنوں سے چھپائے رکھنا |
آج کے دور میں جینے کی اگر ضد ہے تمہیں |
اپنے چہرے پہ تبسم کو سجائے رکھنا |
اپنے ماں باپ کو ناراض نہ کرنا احسنؔ |
بوجھ ماں باپ کا کاندھے پہ اٹھائے رکھنا |
معلومات