مُجھ سے جو تقصیر ہوئی تھی |
وہ میری زنجیر ہوئی تھی |
کچھ یادیں اور کچھ کاغذ تھے |
جو اپنی جاگیر ہوئی تھی |
راکھ ہوئی وہ بستی جس دن |
رُوح مری دِل گیر ہوئی تھی |
بوجھ غموں کا سہتے سہتے |
ہر اِک شے زنجیر ہوئی تھی |
جس نے میرا سب کچھ بدلا |
وہ میری تقدیر ہوئی تھی |
اِک دوجے کی چاہت میں پھر |
مَیں رانجھا وہ ہیر ہوئی تھی |
میں نے اُس سے باتیں کی ہیں |
صورت جو تصویر ہوئی تھی |
جاتے ہوئے جاویدؔ تمہیں تو |
پہلے بھی تاخیر ہوئی تھی |
معلومات