جو دل میں مرے گھر بنا کر گیا ہے
وہ جاتے ہوئے دل جلا کر گیا ہے
کبھی خواب میں اس کو دیکھا نہیں تھا
مگر نیند کو کیوں اڑا کر گیا ہے؟
کوئی بھی نہیں اس جہاں میں ہمارا
یہ احساس دل میں جگا کر گیا ہے
یہ کیسی محبت تھی اس کی خدایا
جو مجھ کو نیا غم سکھا کر گیا ہے
بہاروں سے اب دل الجھتا ہے میرا
وہ پھولوں پہ کانٹے بچھا کر گیا ہے
نہ پوچھو کہ دنیا میں کیا حال ہے اب
وہ مجھ سے نظر کیوں چرا کر گیا ہے؟
"ندیم" اب کہاں چین آتا ہے دل کو
وہ ایسا جنوں سا جگا کر گیا ہے

0
3