| اول اول کی آشنائی میں |
| میں تو خود گر پڑا ہوں کھائی میں |
| اب کہ تم یاد ہی نہیں آتے |
| کیا مزہ رہ گیا جدائی میں |
| کیا ہوۓ پھر تم اور میں آخر |
| دل کی اس زور آزمائی میں |
| ہاتھ مل مل کے رہ گیا ہوں میں |
| آرزوؤں میں نارسائی میں |
| کھودتا ہوں گئے دنوں کو مگر |
| کچھ نہیں رکھا اس کھدائی میں |
| گھر کے گھر ہوتے ہیں تباہ کہ جب |
| پھوٹ پڑتی ہے بھائی بھائی میں |
| کوئی انعام ملتا ہے شاید |
| اس دکھاوے کی پارسائی میں |
| اب تو دولت خدا بنی ہوئی ہے |
| اے خدا! تیری اس خدائی میں |
| اہلِ دنیا رواں دواں ہیں زیبؔ |
| کج ادائی میں بے حیائی میں |
معلومات