اک تیرا طلبگار تجھے ڈھونڈ رہا ہے |
مانا ہے خطاکار تجھے ڈھونڈ رہا ہے |
تصویر تمہاری کو جو رکھتا تھا سرہانے |
تیرا وہ پرستار تجھے ڈھونڈ رہا ہے |
گلشن کا ہر اک پھول ہی خوشبو کو سمیٹے |
بَن طالبِ دیدار تجھے ڈھونڈ رہا ہے |
گہرا ہے ترے ہجر کا دریا مرے دلبر |
کھویا ہے جو اِس پار تجھے ڈھونڈ رہا ہے |
مقتل میں صدائیں ہیں ترے نام کی مرشد |
دیوانہ سرِ دار تجھے ڈھونڈ رہا ہے |
خوابوں کا نگر چھوڑ کہ اک مست شرابی |
صدیوں سے ہے بیدار تجھے ڈھونڈ رہا ہے |
پینی ہے اِسے تیری نگاہوں سے معطر |
ساقی یہ گنہ گار تجھے ڈھونڈ رہا ہے |
کس دیس بسیرا ہے ترا کچھ تو خبر دے |
کوئی پسِ دیوار تجھے ڈھونڈ رہا ہے |
یہ دشت نگر شہر سبھی جنگل و گلزار |
چھان آیا ہے بیمار تجھے ڈھونڈ رہا ہے |
ہر لمحہ تڑپتے ہوئے روتے ہوئے یاسر کو |
درشن تو دکھا یار تجھے ڈھونڈ رہا ہے |
معلومات