رمضان کے کھلیں گے جو زندان عید پر |
آزاد ہر سو گھومیں گے شیطان عید پر |
بکرے کے ریٹ سن کے ہیں حیران عید پر |
کرنی پڑے گی مرغی ہی قربان عید پر |
ملتا نہیں ہے سو سے کم ازار بند بھی |
مہنگائی کا ہے اس قدر طوفان عید پر |
مہنگائی اور اس پہ ہے مہمانوں کا ہجوم |
ٹنشن سے پھٹ ہی جائے نہ شریان عید پر |
جوڑا نہ پیسے اور نہ ہی مہندی چوڑیاں |
عیدی میں اس نے بھیجا اگلدان عید پر |
مرغی کے پنجے بھیجے ہیں ہمسائی نے ہمیں |
چانپوں کی ڈش کا تھا ہمیں ارمان عید پر |
میکے گئی ہے زوجہ اسی کا ہے آسرا |
بھیجے بنا کے چانپوں کا پکوان عید پر |
آتی ہے یاد دیس کی کچھ یوں بھی عید پر |
کھاتے تھے جا کے چوک میں ہم پان عید پر |
مدت سے میرے ہار نے کھایا نہیں مٹن |
آ یار آ مزے سے اُ ڑا ران عید پر |
بارہ مہینے ملتے نہیں دوست جو سحاب |
کھانے کو گوشت بن گئے مہمان عید پر |
معلومات