| کہاں اب وہ پرانا یار باقی |
| نہ اب کوئی رہا غم خوار باقی |
| نہ دل میں ہے محبت اب کسی کی |
| نہ وہ پہلی سی کوئی پیار باقی |
| مقدر نے لٹا دی زندگی یوں |
| نہ اب کوئی چمن نہ خار باقی |
| عجب ہیں اس جہاں کی سب ہی رسمیں |
| نہ وہ عہد و وفا، اقرار باقی |
| بہت رویا تھا میں تو اُس گلی میں |
| مگر اب دل نہیں وہ زار باقی |
| "ندیم" اب شاعری میری کہاں ہے |
| فقط دل میں ہے کچھ گفتار باقی |
معلومات