اٹھو اب اے جوانوں ہندؔ میں وقتِ جہاد آیا
اٹھو اب لیس خنجر میں زمانے میں فساد آیا
غلامی سے تو بہتر ہے شہادت مردِ میداں کی
کچل ڈالو ، مسل ڈالو ، مقابل بد نہاد آیا
زمانہ چاہتا ہے دیکھنا پھر سے وہی منظر
وہی شمشیر و سیف اللہ وہی خالؓد وہی حیؓدر
دکھا دو پھر زمانے کو وہی بازوۓ فولادی
جلالِ غزنوؒی ، غوؒری ، شکوہِ طغرؒل و سنجؒر
جو ہوجاتے ہیں پاگل سَگ بہت آزار دیتے ہیں
تو اپنے شہر کے کتوں کو ہم پھر مار دیتے ہیں
اتر آئے جو اپنے پر تو ڈھا دیتے پہاڑوں کو
دکھاتے پھر زمانے کو صفتْ قہار دیتے ہیں
چمن میں گھس گئے ہیں جو یہاں کرگس کے ہم ساۓ
سکھا ایسا سبق شاہیں کہ وہ رستہ بھی نا پائے
فرنگی کی طرح تم پر یہ چڑھ دوڑیں گے سر پر جو
صفوں میں شیر ٹیپو کے اگر تم اب نہیں آئے
اگر اب بھی نہ ہو بیدار شاہؔی مارے جاؤ گے
لہو میں ڈوب جاؤ گے قسم سے سارے جاؤ گے

1
63
شکریہ