| ہر چند اس کا خواب مکمل نہیں ہوا |
| وہ اس کے باوجود بھی پاگل نہیں ہوا |
| اک بار پھر سے چاند میرا سامنے تو ہے |
| اک بار پھر سے عشق مکمل نہیں ہوا |
| شمع تو اپنی ہستی جلا کر چلی گئی |
| پروانوں سے ہی دور مکمل نہیں ہوا |
| ہماری خبر کی خاک بھی پہنچی نہ ان تلک |
| سب مانتے ہیں ان سے تغافل نہیں ہوا |
| کھڑکی کھلی رہی تھی حویلی کی اس لئے |
| یادوں کا اک دریچہ مقفل نہیں ہوا |
| ہنگام ہائے زیست میں ساقی تجھے سلام |
| مے کا تیری نظام معطل نہیں ہوا |
معلومات