ایسے نکل گیا ہے وہ میرے گمان سے |
جیسے کماں سے تیر کہ کلمہ زبان سے |
کوئی بھی سانحے سے متاثر نہیں ہوا |
دونوں گزارتے ہیں بہت اطمینان سے |
کچھ بھی تو میرے ساتھ انوکھا نہیں ہوا |
کوئی گلہ نہیں ہے مجھے خاندان سے |
تجویز پر پہنچتے تو کیسے پہنچتے ہم |
نکلے نہ عمر ساری ہی جب امتحان سے |
یا پھر وبا زمیں سے کبھی پھوٹنے لگی |
یا پھر بلا اترنے لگی آسمان سے |
میں نے تو اک سوال کیا تھا بہ حسنِ ظن |
لیکن خفا ہوں آپ کے طرزِ بیان سے |
ایسا نہ ہو کہ یہ بھی جہاں ہو اُسی طرح |
ہم مطمئن نہیں تھے وہاں کے جہان سے |
(ڈاکٹر دبیر عباس سید) |
معلومات