ہم ازل سے دل جلاتے آئے ہیں |
سوگ الفت کا مناتے آئے ہیں |
سکھ نہیں پایا گھڑی بھر کے لئے |
ٹھوکریں در در کی کھاتے آئے ہیں |
دریا میں طغیانی ایسے تو نہیں |
ہر جگہ آنسو بہاتے آئے ہیں |
میری ہمت میں نہیں آئی کمی |
ظلم ڈھانے والے ڈھاتے آئے ہیں |
پیاس سے دل مر چکا ہوتا مگر |
ہم لہو دل کو پلاتے آئے ہیں |
زندگی دم توڑ ہی دیتی مگر |
حوصلہ دل کا بڑھاتے آئے ہیں |
موت سے تنویر ہے کس کی بنی |
خود کو ہم جینا سکھاتے آئے ہیں |
تنویرروانہ |
معلومات