زندگی کا سفر تمام ہوا
تب دعاؤں کا اہتمام ہوا
ہم نے سمجھا تھا زندگی جس کو
مختصر سا وہ اک قیام ہوا
عمر تنہا گزر گئی پر اب
چار کاندھوں کا انتظام ہوا
میری تربت یہاں ہزاروں ہیں
حسرتوں کا جو قتلِ عام ہوا
زندگی بھر تھی جستجو جس کی
مر گیا میں تو ہم کلام ہوا
نسل آگے بڑھا نکل 'اسلم'
اس جہاں کا یہی نظام ہوا

0
59