غم ہے کہ بہانہ مجھے کرنا نہیں آتا
خوش بھی ہوں کہ وعدوں سے مکرنا نہیں آتا
جاتے ہیں چلے چھوڑ کے تنہا سبھی اسکو
پھر بھی دلِ ناداں کو بچھڑنا نہیں آتا
کرنا ہے تو کر مجھکو قبول ایسے ہی جاناں
اوروں کی طرح سجنا سنورنا نہیں آتا
بےحس! نہیں آتا ہے برا اچھوں کو کہنا
تعریف بھی جھوٹی مجھے کرنا نہیں آتا

0
40