وفائیں بھی ضروری ہیں جفائیں بھی ضروری ہیں
مری جاں عشق میں تیرے سزائیں بھی ضروری ہیں
کبھی پردہ کبھی چلمن کبھی ہے دل لگی کوئی
تڑپنے سے بچھڑنے تک ادائیں بھی ضروری ہیں
پکارو گے بلاؤ گے ہمیں ڈھونڈو گے تم ہر سو
کسی کو پا کے کھونے کی خطائیں بھی ضروری ہیں
بہت بے رنگ لمحوں میں عجب جیون کے سپنوں میں
حسیں رنگوں میں ڈوبی کچھ ردائیں بھی ضروری ہیں
چلو اک بار پھر سے ہم محبت اوڑھ لیں خود پر
محبت کی عبادت میں عبائیں بھی ضروری ہیں
محبت مار دیتی ہے یقیں ہم کو بھی ہے لیکن
اسی سر دھڑ کی بازی میں صدائیں بھی ضروری ہیں
تمہارے عشق میں رونا تمہاری یاد میں سونا
محبت کے جہاں میں کچھ عطائیں بھی ضروری ہیں
کٹے جو سر کسی کے پیار میں یہ بھی سعادت ہے
اسی کٹنے سے مرنے تک دعائیں بھی ضروری ہیں
تمہارے دل میں میری جاں بتاؤ کون رہتا ہے
چلو جھوٹا ہی کہہ دو تم بلائیں بھی ضروری ہیں

0
166