جب کرم سخی فرماتے ہیں |
وا بابِ عطا ہو جاتے ہیں |
جو خیر سجن سے پاتے ہیں |
وہ بازی لے کر جاتے ہیں |
من موہن میرے جو ساجن ہیں |
ہم گیت انہی کے گاتے ہیں |
اس جان کو دھچکے لگتے ہیں |
جب حجر فراق ستاتے ہیں |
پھر نالے لبوں پر آتے ہیں |
جو حالِ زار سناتے ہیں |
اس یاد حرم کے آنے سے |
سب کارِ دہر رک جاتے ہیں |
سرکار سے فیض آفاقی پھر |
خوشیوں کے بادل لاتے ہیں |
وہ پیارے میرے جو آقا ہیں |
ہر آن کرم فرماتے ہیں |
جنہیں فکر ہماری حشر میں ہے |
محمود سجن کہلاتے ہیں |
معلومات