دیدار کا طالب ہوں سرکار مجھے دینا
اے حُسنِ رُخِ جانا دیوانہ بنا دینا
جلوے تیرے آنکھوں سے میں بھی کبھی دیکھوں
پردے ہیں جو غفلت کے وہ سارے ہٹا دینا
مجھے اپنہ محبت میں دلدار لگا دینا
بَن جائے گی یہ دنیا عُقبٰی بھی سنور جائے
شیدا ہی چلیں جس پر اُس راہ چلا دینا
تیرے دل کے ہیں جو گُل پھول یہ زہرہ کے
مُجھے اُن کی غلامی میں جاں ہر آن لگا دینا
اس در کے جو منگتے ہیں داتا ہیں وہ شاہوں کے
سگِ کوچہ ہوں میں تیرا نہ مُجھ کو بھلا دینا
اس روضہ کی جالی کو میری آنکھیں ترستی ہیں
سخی اپنی ہی مسجد میں عاصی کو جگہ دینا
اے عشقِ نبی میرے دِل جاں میں سما جانا
دیوانہ ہوں اُن کا سارے جگ کو بتا دینا
بس اپنی عنایت سے مُجھے اپنی شفاعت سے
میدان میں محشر کے حازن سے چھڑا دینا
جب ڈھونڈنے آئیں وہ کملی میں چُھپا پائیں
کہیں اُن کا ہے دیوانہ اِسے کو نہ سزا دینا
مُجھے موت اگر آئے سرکار کی مِدحت میں
محمود تو شہدوں میں میرا نام لکھا دینا

0
17