| اک تری یاد اور جہاں کے غم |
| پہلے فریاد پھر زباں کے غم |
| اب کہیں پہ سکوں نہیں ملتا |
| دل میں آئے ہیں یہ کہاں کے غم |
| میں نے چاہت بہار کی رکّھی |
| پر نصیبوں میں تھے خزاں کے غم |
| زندگی مختصر ہی پائی ہے |
| جس میں ہیں ارض و سماں کے غم |
| راحتیں بھی وہیں پہ ہیں میری |
| ہیں رُلائے مجھے جہاں کے غم |
| لوگ دیکھیں تو کہتے ہیں مجھ کو |
| تجھ پہ دِکھتے عیاں گماں کے غم |
| شاعری ایک زخم ہے گہرا |
| مار دیں گے مجھے بیاں کے غم |
| ایک دن تو خدا دکھائے گا |
| ختم ہوں گے سبھی میاؔں کے غم |
| میاؔں حمزہ |
معلومات