| ہزاروں پھول کھلے دل میں یہ امنگ لے کر |
| کسی حسین کی زلفوں میں سج کے چمکیں گے |
| کسی کے قدموں میں بکھریں گے چین پائیں گے |
| کسی کے ہاتھ میں مہکیں گے اک جنم دن پر |
| کسی کے حجرے میں اچھے سے جگمگائیں گے |
| . |
| . |
| مگر یہ پھول نصیبوں کے تیر کھائے ہوئے |
| کسی مزار پہ بکھریں گے بند آنکھوں سے |
| کسی کتاب کے صفحوں میں رہ کے سوکھیں گے |
| کسی قطار میں ٹھہرے خوشامدی کے ہاتھ |
| کسی وڈیرے کی گاڑی پہ جم کے برسیں گے |
معلومات