ہزاروں پھول کھلے دل میں یہ امنگ لے کر
کسی حسین کی زلفوں میں سج کے چمکیں گے
کسی کے قدموں میں بکھریں گے چین پائیں گے
کسی کے ہاتھ میں مہکیں گے اک جنم دن پر
کسی کے حجرے میں اچھے سے جگمگائیں گے
.
.
مگر یہ پھول نصیبوں کے تیر کھائے ہوئے
کسی مزار پہ بکھریں گے بند آنکھوں سے
کسی کتاب کے صفحوں میں رہ کے سوکھیں گے
کسی قطار میں ٹھہرے خوشامدی کے ہاتھ
کسی وڈیرے کی گاڑی پہ جم کے برسیں گے

196