پہلو میں بیٹھنے دے ، مری احتیاج دیکھ
حائل نہ راستے میں ہو ظالم سماج دیکھ
قدرت کے کارخانے میں بکھرے حسین رنگ
رنگوں سے تُو دھنک میں بھرا امتزاج دیکھ
خوشیاں جو لے کے پھرتے ہیں چہرے پہ ہر گھڑی
ان کے دلوں کے غم کا بھی کوئی علاج دیکھ
گھر کی صفائی کرتے ہیں ، مہمان آئیں تو
دل کی صفائی کا بھی پڑے کچھ رواج دیکھ
منزل کی ہے تلاش تو چل قافلے کے ساتھ
ہاں ساتھ کوئی چلتا رہے کام کاج دیکھ
ساحل پہ بیٹھ کر تجھے لہروں سے تھا گِلہ
کشتی میں بیٹھ کر اٹھا ، طوفان آج دیکھ
طارق وہ بادشاہ ہوا ہے ، سر پہ ہے کلاہ
قدموں میں اس کے جھک رہے ہیں تخت و تاج دیکھ

0
20