گزرے گی اپنی کالی رات ستاروں کے ساتھ
جاگے گا روشن چاند کہاں بیماروں کے ساتھ
دنیا کا ڈر تھا اسے چلو کوئی بات نہیں
ترکِ تعلق کر جاتا وہ اشاروں کے ساتھ
نقطہ سمجھ آۓ تو الجھ ہی جاتا ہے
عشق مقید رکھتا ہے پرکاروں کے ساتھ
دی دستک کوئی در کھلا نہیں افری
دھوپ میں ہی چلتا رہا میں دیواروں کے ساتھ

2
70

0
دوستوں سے گزارش ہے تنقیدی چائزہ لیں۔

0