نہ دل میں انا ہے نہ کوئی حسد ہے |
نہ فطرت میں بغض و عداوت نہ کد ہے |
ہمیشہ سبھی کا بھلا ہی کیا ہے |
بھلے نیک ہے یا بھلے کوئی بد ہے |
کسی کی جو مشکل کو آسان کر دے |
خدا اس کی مشکل میں کرتا مدد ہے |
میں دل چیر کر دوں دلیل محبت |
کہ اس نے محبت کی مانگی سند ہے |
ترے عشق نے وہ جنوں ہے جگایا |
ہوئی چاک میری قبائے خرد ہے |
دلِ ناتواں کب تلک ہجر کاٹے |
مری جاں ستم کی ترے کوئی حد ہے |
کسی سے کرے گا بھلا وہ وفا کیا |
وفا کے جو معنی سے ہی نابلد ہے |
خدایا غضب یا کوئی مصلحت ہے |
تو کرتا مری ہر دعا مسترد ہے |
کسی روز بسنا ہے زیرِ زمیں بھی |
کہیں پر مرے نام کی بھی لحد ہے |
سحابؔ اس جہاں میں ہر اک شے ہے فانی |
کہ لافانی بس اک خدائے احد ہے |
معلومات