| در ، بدر کو مکان مل گیا ہے |
| مجھ کو سارا جہان مل گیا ہے |
| مل گئی ہے سفر کو سمت نئی |
| اک نیا کاروان مل گیا ہے |
| نا امیدی نے پائی ہے یوں کرن |
| دشت میں ساربان مل گیا ہے |
| آنکھ میں ہے پناہ مجھ کو ملی |
| میرا وہم و گمان مل گیا ہے |
| شور کوئی بھی اب کہانی بنے |
| جگ کو میرا بیان مل گیا ہے |
| ڈھل گئی ہے غموں کی شام کہیں |
| عشق کو ہر لگان مل گیا ہے |
| ساتھ شاہد جو چل رہا تھا مرے |
| شب کے وہ درمیان مل گیا ہے |
معلومات