من صاف رکھ یہ فکر نہ کر ہو گا تن خراب
دیکھا نہ جائے گا کہ ہے یہ پیرہن خراب
جلتی جہاں ہے شمع تو ہوں گے وہاں پتنگ
ہاں یہ خیال رکھ کہ نہ ہو انجمن خراب
چاروں طرف صنم بنی دنیا ہے بت کدہ
لیکن کرے نہ کوئی یہاں تیرا من خراب
مشروب کچھ نہ اور ہمیں پیش کیجئے
وہ کر رہے ہیں لذّتِ کام و دہَن خراب
شیریں نہ صبر کا ہو پھل اندازہ کیجئے
محنت جو عمر بھر کرے ہو کوہ کن خراب
دانتوں میں دیتے انگلیاں دیکھے وہی گئے
یوسف کے دیکھ لو کہ ہوئے طعنہ زن خراب
جس کے لئے خدا کو بھی ناراض کر دیا
اولاد کر نہ دے کہیں تیرا کفن خراب
بچتے ہیں بس شہید ہی زندہ ہوں جو سدا
مرنے کے بعد ہوتے ہیں اکثر بدن خراب
کوشش تو کی ہے احسنِ تقویم کی ہو بات
ملبوس میں مرے نہ ہو کوئی شکن خراب
طارق عدُو کا ذکر بھی اچھی طرح سے ہو
اس کو برا کہو گے تو ہو گا سخن خراب

0
9