سرؐکار مجھ کو اپنے در پر بلائیں گے |
پھر اُن کو راز آنسو اپنا بتائیں گے |
زادِ سفر سے عاری پلے بھی کچھ نہیں |
سارے ہی کام اپنے آقا کرائیں گے |
پھر آؤں میں وہاں جب روضہ کی جالیو |
اس آس میں کے دلبر باہر بھی آئیں گے |
مسجد میں پھر میں بیٹھوں اس انتظار میں |
دیدار ہم کو ہادی اپنا کرائیں گے |
عاصی ہوں کیسے چہرہ اُن کو دکھاؤں گا |
چھپ کر ہی دیکھ لوں گا جب مسکرائیں گے |
قابل نہیں ہوں اس کے دیدار کر سکوں |
چاہوں مگر وہ اپنا چہرہ دکھائیں گے |
سب حال عصیاں اُن پر میرا سدا ہے وا |
دامن میں مصطفیٰ ہی مجھ کو چھپائیں گے |
یہ قبر حشر میزاں دشوار ہیں مکاں |
جو پار ساری منزل ہادی کرائیں گے |
چہرے پہ میرے یارو اوڑھے نقاب ہو |
تربت پہ میرے آقا تشریف لائیں گے |
مزنب ہوں اور میرا نامہ بھی ہے سیاہ |
ہر عیب میرے ہادی سب سے چھپائیں گے |
بس نیک نام ہے میرے کام ہیں برے |
محمود ان کو یہ منہ کیسے دکھائیں گے |
معلومات