سرؐکار مجھ کو اپنے در پر بلائیں گے
پھر اُن کو راز آنسو اپنا بتائیں گے
زادِ سفر سے عاری پلے بھی کچھ نہیں
سارے ہی کام اپنے آقا کرائیں گے
پھر آؤں میں وہاں جب روضہ کی جالیو
اس آس میں کے دلبر باہر بھی آئیں گے
مسجد میں پھر میں بیٹھوں اس انتظار میں
دیدار ہم کو ہادی اپنا کرائیں گے
عاصی ہوں کیسے چہرہ اُن کو دکھاؤں گا
چھپ کر ہی دیکھ لوں گا جب مسکرائیں گے
قابل نہیں ہوں اس کے دیدار کر سکوں
چاہوں مگر وہ اپنا چہرہ دکھائیں گے
سب حال عصیاں اُن پر میرا سدا ہے وا
دامن میں مصطفیٰ ہی مجھ کو چھپائیں گے
یہ قبر حشر میزاں دشوار ہیں مکاں
جو پار ساری منزل ہادی کرائیں گے
چہرے پہ میرے یارو اوڑھے نقاب ہو
تربت پہ میرے آقا تشریف لائیں گے
مزنب ہوں اور میرا نامہ بھی ہے سیاہ
ہر عیب میرے ہادی سب سے چھپائیں گے
بس نیک نام ہے میرے کام ہیں برے
محمود ان کو یہ منہ کیسے دکھائیں گے

3
80
جزا اللہ خیر نوازش

0
مجھ کو دیارِ غیر میں ۔۔۔۔۔۔۔۔
رکھ لی میرے خدا نے ۔۔۔۔۔۔۔۔شرم

0