اصل بات جان لی، شام پر لگا دیا
ہم نے تیری یاد کو، کام پر لگا دیا
مجھکو دیکھنا ہے یہ، کیسے شخص کیلئے
تو نے مجھ فقیر کو، دام پر لگا دیا
ایک قمقمہ تھا دل، اپنے پاس اور پھر
ہم نے وہ بھی آج ایک بام پر لگا دیا
آپ خوش جمال لوگ کتنے بد تمیز ہیں
جس کسی کو دل کیا جام پر لگا دیا
یہ جو منزلیں ملیں، اس میں یہ بھی بات تھی
ہم نے اپنا پور پور, گام پر لگا دیا

121