اصل بات جان لی، شام پر لگا دیا |
ہم نے تیری یاد کو، کام پر لگا دیا |
مجھکو دیکھنا ہے یہ، کیسے شخص کیلئے |
تو نے مجھ فقیر کو، دام پر لگا دیا |
ایک قمقمہ تھا دل، اپنے پاس اور پھر |
ہم نے وہ بھی آج ایک بام پر لگا دیا |
آپ خوش جمال لوگ کتنے بد تمیز ہیں |
جس کسی کو دل کیا جام پر لگا دیا |
یہ جو منزلیں ملیں، اس میں یہ بھی بات تھی |
ہم نے اپنا پور پور, گام پر لگا دیا |
معلومات