| جب بھی ماضی کی وہ تصویر سہانی آئی |
| یاد بھولی ہوئی دلکش وہ کہانی آئی |
| میرے آنگن کی فضاؤں کو معطر کرنے |
| صحنِ گلشن سے نکل رات کی رانی آئی |
| مشق کرنے لگا جب شعر و سخن کا میں بھی |
| میری غزلوں میں بھی دریا کی روانی آئی |
| آج پھر دل میں مرے درد بڑھا جاتا ہے |
| آج پھر یاد کوئی چوٹ پرانی آئی |
| جب بہاروں نے کیا ڈیرہ چمن میں آکر |
| جب کلی نکھری تو پھر اس پہ جوانی آئی |
| مجھے منزل کا پتہ چل گیا اس وقت ثمرؔ |
| راہ میں ان کے قدم کی جو نشانی آئی |
معلومات