وہ نومبر کی سرد سی راتیں
کیسے بھولوں تری ملاقاتیں
وہ ترا چاند کی طرف تکنا
نور کی چاند سے مناجاتیں
کتنے پر عزم تھے ترے وعدے
کتنی پرجوش تھیں تری باتیں
میرے دل سے نہیں اترتیں اب
تیری یادوں کی میٹھی سوغاتیں
لوٹ آیا ہے پھر وہی موسم
یاد آتی ہیں پھر وہی راتیں
محمد اویس قرنی

0
12