اک شخص کر گیا ہے سپنے مرے اُداس
کُوچے مرے اُداس ہیں رستے مرے اُداس
ماتم منا رہا ہوں کسی کی جدائی کا
آہیں مری اُداس ہیں نوحے مرے اُداس
کس نے زہر یہ گھولا ہے میری مِٹھاس میں
لہجہ مرا اُداس ہے قِصّے مرے اُداس
مُجھ پر غمِ فِراق کا سایہ ہے آج کل
آنکھیں مری اُداس ہیں لمحے مرے اُداس
حالانکہ میری شوخ سی ہوتی تھی شاعری
اِک شخص کر گیا یہاں نغمے مرے اُداس
سوچیں مری اُداس ہیں چہرہ مرا اُداس
دیوار و در اُداس ہیں رستے مرے اُداس
جب سے گیا ہے چھوڑ کے مانؔی وہ دِلرُبا
چاہت مری اُداس ہے جذبے مرے اداس

0
66