پہلے تو دردِ محبّت کے حوالے کرنا |
پِھر مِری یاد میں تُم بیٹھ کے نالے کرنا |
تُم نے سِیکھا یہ ہُنر کِس سے ہمیں بتلاؤ |
تِیرگی زُلف سے، پِھر رُخ سے اُجالے کرنا |
ہم نے سمجھا تھا کہ ہے عِشق سفر پُھولوں کا |
پر شُمار آپ ابھی پاؤں کے چھالے کرنا |
بُھول سکتا ہے بھلا کوئی کہاں وہ صدمے |
آئے دِن دِل پہ سِتم ہائے نِرالے کرنا |
اچّھے اِنساں کی یہاں قدر نہِیں ہے کوئی |
آستِینوں میں بھلے سانپ ہی پالے کرنا |
لوٹ آئیں گے مگر شرط فقط اِتنی ہے |
اِہتمام اپنے لِیے رُوئی کے گالے کرنا |
کیسی حسرتؔ ہے کہ ہم دِل کو سمیٹے ہی رہے |
ہم نے سِیکھا نہ کبھی قلب کو جالے کرنا |
رشِید حسرتؔ |
معلومات