| یہ کہا کس نے تجھ سے بچھڑ جائیں گے |
| جب ترا ساتھ چھوٹا تو مر جائیں گے |
| رفتہ رفتہ کہیں ہم گزر جائیں گے |
| ایک دن ہم لحد میں اتر جائیں گے |
| تب خدا جانے ہو گا مرے ساتھ کیا |
| جب لحد میں مجھے چھوڑ کر جائیں گے |
| اجنبی دیس میں ہم کدھر جائیں گے |
| بھاگ کر ہم اِدھر سے اُدھر جائیں گے |
| راستے میں مسافر گئے ہیں بھٹک |
| کیسے ممکن کہ گھر لوٹ کر جائیں گے |
| درد زخموں کا چہرہ کریدے گا پھر |
| دل چھلک جائے گا غم بکھر جائیں گے |
| قیس کے بھیس میں جب نظر آؤں گا |
| میرے حالات سے لوگ ڈر جائیں گے |
| وقت سے کوئی اچھا مسیحا نہیں |
| زخم گہرے ہیں تنویر بھر جائیں گے |
| تنویرروانہ |
معلومات