زندگی ملتی نہیں ہے زندگی کے شہر میں |
دکھ ہی دکھ ہیں آج کل اپنی خوشی کے شہر میں |
مشکلیں تو ہیں بہت دنیا کے میلے میں مگر |
پاتا ہوں بے حد سکوں میں بندگی کے شہر میں |
چلتے پھرتے اب غزل کہنے لگا ہوں دوستو |
آگیا ہوں جس گھڑی سے شاعری کے شہر میں |
اس نظارے نے اڑائے ہوش میرے یک بیک |
اک سے اک دیوانے دیکھے عاشقی کے شہر میں |
صرف حیواں ہی نظر آتے ہیں اب چاروں طرف |
آدمی کو ڈھونڈتا ہوں آدمی کے شہر میں |
خوف کے عفریت نے حملہ کیا تو ہرطرف |
چھا گیا گہرا اندھیرا روشنی کے شہر میں |
اب کہیں جائے اماں ملتی نہیں مجھ کو ثمؔر |
دشمنی ہونے لگی ہے دوستی کے شہر میں |
سمیع احمد ثمر ؔ، سارن ، بہار |
معلومات