ہنر سے ہی پہچانتا ہے زمانہ |
بنے کیسے ہر کوئی پھر جو دِوانہ |
بسی رہتی ہیں دیرپا شیریں یادیں |
ہو اعصاب پر حاوی ان کا ترانہ |
تراشے سلیقہ سے ہیرا تو ممکن |
وہی تاج سے منسلک ہو نگینہ |
ہمیشہ کریں فکر آگے کی لازم |
نہ بھولیں کبھی ماضی کا پر فسانہ |
مگن نو جوانان تعلیم میں ہوں |
یہی ہے ترقی کا واحد خزانہ |
گناہوں کی بخشش کا ساماں ہو پیدا |
کہ بس مغفرت ڈھونڈتی ہے بہانہ |
ادا ہو زباں سے شہادت کا کلمہ |
تو ناصؔر رہیگا جنت ہی ٹھکانہ |
معلومات