یہ قلزم کرم کے نہیں ہے کنارہ
دہر کا ہیں ملجا جہاں کا ہیں ماویٰ
ہوا ظلم جاں پر چلے آئیں در پر
نبی جانِ رحمت ہیں دیتے سہارا
بھرا داماں اس کا خدا کے کرم نے
مصیبت میں جس نے نبی کو پکارا
کریں دور غم کو ملے آشتی بھی
درخشاں کریں وہ مقدر ہمارا
طلب گارِ رحمت زیاں کار ہوں جب
نبی ہیں وہ ہستی جو بنتے ہیں چارہ
عطا کر دے مولا محبت نبی کی
ہو روشن دہر میں حزیں کا ستارہ
نگاہِ کرم ہو زبوں حال پر جاں
جو یارا ہے آقا تمہیں سے ہمارا
ہیں سلطاں جہاں کے گداؤں میں تیرے
ملا درجہ تم کو خدا سے ہے نیارا
ہے محمود شاکر اسی کے کرم کا
نبی جس نے دلبر جہاں میں اتارا

1
9
طلب گارِ رحمت زیاں کار ہوں جب

0