علم سے ہاتھ جو اٹھاتے ہیں
خاکِ پا بن کے وہ رہ جاتے ہیں
دکھڑے جو غیر کو سناتے ہیں
اپنے جی کو ہی وہ جلاتے ہیں
اپنے ہی جب گراتے ہیں دیوار
غیر اینٹیں اٹھا لے جاتے ہیں
ٹھوکریں کھاتے ہیں وہ دردر کی
تیرے در سے جو اٹھ کے جاتے ہیں
روبرو جھکتے تھے ہمارے وہ
سر جہاں آج ہم جھکاتے ہیں

0
104