| تڑپتے ہیں بچے کے پانی کہاں ہیں |
| یہیں میکدہ تھا پہ ساقی کہاں ہیں |
| لپٹ کے لہو سے یہ کہتی ہیں مائیں |
| میرے نو نہالوں کے قاتل کہاں ہیں |
| نظر ڈھونڈتی ہے مکین و مکاں کو |
| چمن کے عنا دل آقا رب کہاں ہیں |
| پنا خوں کے مانند بموں کی بے بارش |
| بدل دے جو کایہ وہ خالد کہاں ہیں |
| ہے زخموں سے چھلنی جگر کا یہ ٹکڑا |
| بتا مجھ کو در ماں معالج کہاں ہیں |
| زمیں آسماں بھی ہیں تکتے عجب سے |
| خدا کے خلیفہ وہ نائب کہاں ہیں |
| ملی روشنی جن کو اقصی کے صدقے |
| وہ مومن ، مصلی ، معا بد ، کہاں ہیں |
| ستم ڈھا رہے ہیں یہ ظالم یہودی |
| مٹادے انہیں جو عمر کا وہ ثانی کہاں ہیں |
| گھڑی آزمائش کی سب پہ گراں ہیں |
| جہادوں کے شوقین مجاہد کہاں ہیں |
| لرز تا تھا جن سے یہ ظالم کا لشکر |
| وہ مومن کہاں ہیں وہ غازی کہاں ہیں |
| شب و روز مولی قیامت یہاں ہے |
| شہادت کے طالب نمازی کہاں ہیں |
| غزہ کے نظارے بڑے خوں چکاں ہیں |
| وہ سرحد کے فوجی سپاہی کہاں ہیں |
| ہیں کیسے مسلماں نہیں ان میں غیرت |
| خدا جانے ان کی حمیت کہاں ہیں |
| عمر کی عدالت کا دم بھرنے والے |
| حکومت پہ فائز وہ شاہی کہاں ہیں |
| اے گلزار جن سے تھا خائف یہ باطل |
| وه جان با ز مسلم بہا در کہاں ہیں |
| از قلم : محمد گلزار (ولی) دربھنگوی |
معلومات