کیسے عجب جواز کا مارا ہوا تھا میں |
یعنی ترے لحاظ کا مارا ہوں تھا میں |
دنیاۓ جعلساز کا مارا ہوا تھا میں |
اور عرصۂِ دراز کا مارا ہوا تھا میں |
مجھ کو فریب کھا کے ملا ہے بہت سکون |
اک خوۓ جلد باز کا مارا ہوا تھا میں |
تھی صبح سرخ چشمِ تمنا کی داستاں |
شاید شبِ گداز کا مارا ہوا تھا میں |
ہر لمحہ تیری آس میں اک عمر بیتی ہے |
تجھ ایسے دلگداز کا مارا ہوا تھا میں |
معلومات