ستائے کو ستائیں گے رلائے کو رلائیں گے
یہ سپنے روگ ہیں یارو کوئی طوفاں اٹھائیں گے
یہ نیندوں کو اجاڑیں گے یہ سوتوں کو جگائیں گے
کوئی فتنہ کوئی جھگڑا یہ سوچوں میں ہلائیں گے
یہ سپنے روگ ہیں یارو کوئی طوفاں اٹھائیں گے
یہ لفظوں سے بھی کھیلیں گے یہ حرفوں پر بھی چھائیں گے
یہ اشکوں میں ڈھلیں گے پھر یہ پلکوں پر بھی آئیں گے
یہ سپنے روگ ہیں یارو کوئی طوفاں اٹھائیں گے
زمینِ دل پہ ٹھہریں گے وہاں پر سر جھکائیں گے
زمینِ جاں پہ ٹھہریں گے تجھے پاگل بنائیں گے
حروفِ عشق کو یارو یہ پھر دف پر بجائیں گے
کسی کے عشق میں چھپ کر کئی باتیں بتائیں گے
یہ سپنے روگ ہیں یارو کوئی طوفاں اٹھائیں گے
یہ رشتوں کو جلائیں گے خیالوں سے ہٹائیں گے
جو ملتے ہی نہیں ان کو یہ خوابوں میں ملائیں گے

114