| زینت، مہک، بہار کا مظہر ہے آج کل |
| گلشن میں کچھ عجیب سا منظر ہے آج کل |
| ڈھاتی ہو دلربا کی جو آنکھیں ستم بہت |
| حسن و جمال کا بھی وہ خُوگر ہے آج کل |
| تنہائی کھانے ہے لگی دل کا سکون بھی |
| یادوں میں یار کے ہوا مضطر ہے آج کل |
| قرضوں نے توڑی رہتی کمر کیسی آج کل |
| مہنگائی سے پریشاں بھی شوہر ہے آج کل |
| با حیثیت بھی ہوسکے کب جو بے حیثیت |
| کل کا امیر ہوگیا بے گھر ہے آج کل |
| تقدیر کے ستم نے کہیں کا نہیں رکھا |
| جینا ہُنر کے ہوتے بھی دوبھر ہے آج کل |
| قسمت اگر ہو ٹھیک تو ناصؔر ہے ٹھیک سب |
| ورنہ بے کاری سے بھی ہو دردر ہے آج کل |
معلومات