زندگی سے بھلا گلہ ہی سہی |
موت سے پہلے تجربہ ہی سہی |
وقت کے تھک گئے پڑاؤں کا |
دور تک ایک سلسلہ ہی سہی |
نقش آنکھوں میں ہے پڑا محفوظ |
تیری تصویر گمشدہ ہی سہی |
ہجر بھی تو ہے یادوں کا موسم |
منقطع ان سے رابطہ ہی سہی |
عشق سے جان چھوٹ جائے کیوں |
دردِ پیہم کا ذائقہ ہی سہی |
رہ نوردی کو کیوں زیاں سمجھوں |
گرد آلودہ آبلہ ہی سہی |
رات بھر ہم سے گفتگو جو کرے |
تو نہیں تجھ سا آئینہ ہی سہی |
معلومات