محبت کے لئے پہلے سے تیاری نہیں ہوتی
یہ ہے وہ درد جسکی وجہ بیماری نہیں ہوتی
نگاہے حُسن کو حاصل ہنر ہے زخم کاری کا
کوئی خنجر نہیں ہوتا کوئی آری نہیں ہوتی
نشانے پر بھی ہم ہی قتل بھی ہم ہی کو ہونا ہے
چھُپی ہر ہاتھ میں تلوار دو دھاری نہیں ہوتی
ابھی سوکھا پڑا ہے لذتِ غم کے کناروں پر
ہر اک موسم میں آنکھوں سے یہ ند جاری نہیں ہوتی
ہمیں بھی اپنا اندازِ محبت سوچنا ہوگا
یہ نفرت کی فضا ہر روز سرکاری نہیں ہوتی
گلوں کی خوشبؤں میں بلبلوں کا رقص ہے شامل
جدا جشنِ بہاراں میں اداکاری نہیں ہوتی
جنوں کی وادیوں میں بے نشاں مدفن بھی ہیں شیدؔا
کہ ہر تربت پہ فصلِ گل میں گل باری نہیں ہوتی

0
56