ہمارے ہاتھ میں قسمت تھمی ہر گز نہیں آتی
کوئی دیکھا نہیں جس کو غمی ہر گز نہیں آتی
عطا کر دی ہے انساں کی محبّت جس کو مولٰی نے
یہ دولت جس قدر بانٹے کمی ہر گز نہیں آتی
لہو معصوم بچوں کا بھی بہتے دیکھ کر ظالم
تری آنکھوں میں کیا سچ مُچ نمی ہر گز نہیں آتی
تعصّب کو اگر انصاف کے پانی سے دھویا ہو
نظر تہہ دل پہ نفرت کی جمی ہر گز نہیں آتی
اگر سیکھا نہیں شیطان کی باتوں کو ردّ کرنا
تو طارق عمر بھر کرنا رمی ہر گز نہیں آتی

0
14