کل رات ہم ملیں گے کہ جیسے بجیں گے سات
امید ہے کہ اچھی گزر جائے گی یہ رات
مشہود بٹ کی گفتگو کے ہیں لوازمات
آئیں گے ساتھ لے کے ہمیشہ حوالہ جات
باہم محبّتو ں کا تقاضا ہے گاہ گاہ
مل کر سنیں گے غور سے اک دوسرے کی بات
ہو فصلِ گل بہار کا عالم ہو یا خزاں
اچھا ہے وقت جس میں رہے دوستوں کا ساتھ
ہو ذکر اس کا کیسے رضا اس کی ہو نصیب
ہے سب سے بڑھ کے گویا ہمیشہ خدا کی ذات
بعد اس کے ذکر ہو گا درود و سلام کا
ذکرِ حسین کے بنا پوری ہو کیسے بات
مقصود علم ہے نہیں اس سے کوئی غرض
جیتا ہے کون کس کو ہوئی گفتگو میں مات
کچھ چھیڑ چھاڑ دل لگی تھوڑا سا ہو مذاق
آتی نہیں پسند جو کوئی فضولیات
رہتا ہے انتظار کب آئے گی وہ گھڑی
ہر ماہ پنج پیارے مناتے ہیں شب برات

0
19