ہر آن ہیں دہر پر احسان مصطفیٰ کے
لیکن مزے ہیں دیگر دلدار کے گدا کے
عشقِ نبی ملا ہے مومن کو فیضِ یزداں
کیا دان کم ہیں ان سے بندے پہ کبریا کے
ڈنکے عُلیٰ خدا نے محبوب کے بجائے
قوسین میں ہیں رتبے، اس صاحبِ دنیٰ کے
جب جوش میں یہ رحمت قادر کریم کی تھی
درجے کئے بیاں کچھ سردارِ دوسریٰ کے
اُن سا جہاں میں کوئی پیدا نہیں نہ ہو گا
کونین مِلک میں ہیں مختار جانِ ما کے
محسن ہے دو جہاں کا، نورِ نبی، خدا سے
تارے گواہ ہیں سب اُس نور سے ضیا کے
محمود خلق ساری کھاتی ہے دان اُن کا
مولا جنہیں ہے کہتا قاسم ہیں ہر عطا کے

15