حکمِ خدا کو چھوڑا تو شیطان بھی گیا |
اس کا اسی غرور میں ایمان بھی گیا |
افضل ترین خلق ہیں حضرت بشر مگر |
دولت جہاں کی دیکھی تو انسان بھی گیا |
ٹوٹے دلوں کا شہر میں کرتا تھا جو علاج |
سیلابِ ہجر میں وہی لقمان بھی گیا |
سرزد ہوئی تھی مجھ سے فقط ایک ہی خطا |
میرا وہ ساری عمر کا احسان بھی گیا |
یاروں نے اتنی دور بسائی ہیں بستیاں |
ہر روز رابطے ہو وہ امکان بھی گیا |
ہاتھوں میں جب سے تیری دغا کا قلم لگا |
تیری کتابِ عشق کا عنوان بھی گیا |
حسانؔ جس پہ تجھ کو بہت اعتبار تھا |
تیرا وہ لے کے جوہر و مرجان بھی گیا |
معلومات