خواب بُننا بھی کمال ہوتا ہے
ٹوٹ جائے تو سوال ہوتا ہے
چاندنی میں بھی اداسی چھپتی ہے
روشنی کا بھی زوال ہوتا ہے
ہر نظر میں کوئی کہانی لکھی ہے
خاموش لبوں کا بھی حال ہوتا ہے
دھوپ سہہ کر جو مسکراتے ہیں
سایہ اُن کا کمال ہوتا ہے
محبتوں کا جو قرض اُتارتے ہیں
وہی دلوں میں بلال ہوتا ہے

0
9